ایک دفعہ کا ذکر ہے، کہ مرغی اور شاہین دوست تھے۔ وہ باقی پرندوں کے ساتھ سکون سے رہتے۔ اُن میں سے کوئی بھی اُڑ نہیں سکتا تھا۔
Once upon a time, Hen and
Eagle were friends. They lived
in peace with all the other birds.
None of them could fly.
ایک دن، زمین پر قحط پڑ گیا۔ شاھین کو دور تک چل کر کھانا ڈھونڈنا پڑا۔ وہ تھکی ہاری واپس آئی۔ سفر کرنے کا کوئی آسان طریقہ ضرور ہونا چاہیے۔ شاھین نے کہا۔
One day, there was famine in
the land. Eagle had to walk very
far to find food. She came back
very tired.
“There must be an easier way
to travel!” said Eagle.
رات کی اچھی نیند کے بعد، مرغی کے دماغ میں ایک زبردست خیال آیا۔ وہ اپنے پرندے دوستوں کے گِرے ہوئے پروں کو اکٹھا کرنے لگی۔ چلو انہیں اپنے پروں کے اوپر سی لیتی ہوں اُس نے کہا۔ شاید تب سفر کرنا آسان ہوجائے۔
After a good night’s sleep, Hen
had a brilliant idea. She began
collecting the fallen feathers
from all their bird friends.
“Let’s sew them together on top
of our own feathers,” she said.
“Perhaps that will make it easier
to travel.”
گاوں میں صرف شاھین کے پاس سوئی مو جود تھی اس لیے اُس نے سب سے پہلے سینا شروع کیا۔ اُس نے اپنے لیے خوبصورت پروں کا جوڑا تیار کیا اور مرغی سے اُونچا اُڑی۔ مرغی نے اُس سے سوئی اُدھار لی لیکن وہ سیلائی کرتے ہوئے جلد تھک گئی۔ اُس نے سوئی کو الماری پر رکھا اوراپنے بچوں کے لیے کھانا پکانے باورچی خانے چلی گئی۔
Eagle was the only one in the
village with a needle, so she
started sewing first.
She made herself a pair of
beautiful wings and flew high
above Hen.
Hen borrowed the needle but
she soon got tired of sewing.
She left the needle on the
cupboard and went into the
kitchen to prepare food for her
children.
لیکن دوسرے پرندوں نے شاھین کو دور اُڑتے دیکھا۔ اُنہوں نے مرغی سے سوئی مانگی تاکہ وہ بھی اپنے لیے پر تیار کر سکیں۔ جلد ہی پرندے سارے آسمان پر اُڑنے لگے۔
But the other birds had seen
Eagle flying away. They asked
Hen to lend them the needle to
make wings for themselves too.
Soon there were birds flying all
over the sky.
جب آخری پرندے نے مانگی ہوئی سوئی واپس کی تو مرغی وہاں موجود نہیں تھی۔ اس لیے بچوں نے سوئی اُٹھائی اوراُس سے کھیلنا شروع کر دیا۔ جب وہ کھیل سے تھک گئے تو اُنہوں نے سوئی ریت میں چھوڑ دی۔
When the last bird returned the
borrowed needle, Hen was not
there. So her children took the
needle and started playing with
it.
When they got tired of the
game, they left the needle in
the sand.
دوپہر کے بعد شاھین لوٹی۔ اُس نے سوئی کے لیے پوچھا تاکہ وہ پرمضبوطی سے جوڑ سکے جو کے سفر کے دوران ڈھیلے ہو گئے تھے۔ مرغی نے الماری پر دیکھا۔ اُس نے باورچی خانے میں دیکھا۔ اُس نے اردگرد دیکھا لیکن سوئی کہیں نہیں ملی۔
Later that afternoon, Eagle
returned. She asked for the
needle to fix some feathers that
had loosened on her journey.
Hen looked on the cupboard.
She looked in the kitchen. She
looked in the yard. But the
needle was nowhere to be
found.
مجھے ایک دن دے دو، مرغی نے شاھین کی منت کی پھر تم دوبارہ سے اپنے پروں کو جوڑ سکتی ہو اور کھانے کی تلاش میں اُڑ سکتی ہو۔ صرف ایک اور دن۔ شاھین نے کہا۔ اگر تم سوئی دینے میں ناکام رہی تو تمہیں اپنے ایک چوزے کو مجھے دے کر قیمت چکانی ہوگی۔
“Just give me a day,” Hen
begged Eagle. “Then you can
fix your wing and fly away to
get food again.”
“Just one more day,” said Eagle.
“If you can’t find the needle,
you’ll have to give me one of
your chicks as payment.”
جب اگلے دن شاھین آئی، اُس نے مرغی کو ریت میں پاوں مارتے دیکھا لیکن سوئی نہیں ملی۔ اس لیے شاھین بہت تیزی سے نیچے آئی اور ایک چوزے کو اُتھا لیا۔ وہ اُسے دور لے گئی۔ اُس کے بعد ہمیشہ جب کبھی شاھین آتی تو وہ مرغی کو ریت میں پاوں مارتے ہوئے پاتی۔
When Eagle came the next day,
she found Hen scratching in the
sand, but no needle.
So Eagle flew down very fast
and caught one of the chicks.
She carried it away.
Forever after that, whenever
Eagle appears, she finds Hen
scratching in the sand for the
needle.
جب بھی شاھین کے پروں کا سایہ زمین پر پڑتا مرغی اپنے بچوں کو خبر دار کرتی کہ زمین کے خشک اور خالی حصہ سے بھاگ جاو اور وہ جواب دیتے ہم بیوقوف نہیں ہیں ہم بھاگیں گے۔
As the shadow of Eagle’s wing
falls on the ground, Hen warns
her chicks. “Get out of the bare
and dry land.”
And they respond:
“We are not fools. We will run.”