اُوڈونگو اور ایپیو شہر میں اپنے والد کے ساتھ رہتے تھے۔ اُنہیں چھٹیوں کا انتظار تھا۔ نا صرف اس لیے کہ سکول بند ہو بلکہ وہ اپنی دادی کے گھر جا سکیں۔ وہ ایک بڑی ندی کے کنارے مچھلیاں پکڑی جانے والی گاوں میں رہتی تھیں۔
Odongo and Apiyo lived in the city with their father.
They looked forward to the holidays. Not just because school was closed, but because they went to visit their grandmother. She lived in a fishing village near a large lake.
اُوڈونگو اور ایپیو بہت خوش تھے کیونکہ اُنہیں ایک بار پھر سے اپنی دادی کے گھر جانا تھا۔ ایک رات پہلے اُنہوں نے اپنا سامان باندھا اور گاوں جانے کے لمبے سفر کے لیے تیار ہوئے۔ وہ پوری رات سو نہیں سکے اور چھٹیوں کے بارے میں باتیں کرتے رہے۔
Odongo and Apiyo were excited because it was time to visit their grandmother again.
The night before, they packed their bags and got ready for the long journey to her village. They could not sleep and talked the whole night about the holiday.
اگلی صبح جلد ہی وہ اپنے ابو کی گاڑی میں گاوں کے لیے روانہ ہوئے۔ وہ پہاڑوں، جنگلی جانوروں اور چائے کے پودوں کے پاس سے گزرے۔ اُنہوں نے گاڑیاں گنیں اور گانے گائے۔
Early the next morning, they left for the village in their father’s car.
They drove past mountains, wild animals and tea plantations. They counted cars and sang songs.
تھوڑی دیر بعد بچے تھک گئے اور سو گئے۔
After a while, the children were tired and fell asleep.
والد نے اُوڈونگو اور ایپیو کو اُٹھایا جب وہ گاوں پہنچ گئے۔ وہاں اُنہیں نیار کنیاڈا، اُن کی دادی درخت کے نیچے چٹائی پر آرام کرتی ہوئی ملیں۔ نیر کنیاڈا کا مطلب لو زبان میں کنیاڈا کے لوگوں کی بیٹی ہے۔ وہ ایک مضبو ط اور خوبصورت عورت تھی۔
Father woke up Odongo and Apiyo as they arrived in the village.
They found Nyar-Kanyada, their grandmother, resting on a mat under a tree.
Nyar-Kanyada in Luo, means ‘daughter of the people of Kanyada’. She was a strong and beautiful woman.
نیار کنیاڈا نے اُن کواپنے گھرمیں خوش آمدید کہا اور کمرے میں خوشی سے اُن کے گرد جھومی اور گائی۔ اُس کے پوتے اُسے شہر سے لایا ہوا تحفہ دینے کے لیے بہت بے تاب تھے۔ پہلے میرا تحفہ کھولیں۔ اُوڈونگو نے کہا۔ نہیں، پہلے میرا تحفہ ایپیو نے کہا۔
Nyar-Kanyada welcomed them into the house and danced around the room singing with joy.
Her grandchildren were excited to give her the presents they brought from the city.
“First open my gift,” said Odongo.
“No, my gift first!” said Apiyo.
تحفے کھولنے کے بعد نیار کنیاڈا نے اپنے پوتے اور پوتی کو روایتی انداز میں دُعا دی۔
After she opened the presents, Nyar-Kanyada blessed her grandchildren in a traditional way.
اُوڈونگو اور ایپیو باہر چلے گئے۔ اُنہوں نے تتلیوں اور پرندوں کا پیچھا کیا۔
Then Odongo and Apiyo went outside. They chased butterflies and birds.
وہ درخت پر چڑھے، اور ندی میں پانی اُڑایا۔
They climbed trees and splashed in the water of the lake.
جب اندھیرا ہو گیا تو وہ کھانے سے پہلے گھر آگئے۔ کھانے کے دوران ہی اُنہیں نیند آنے لگی۔
When it was dark they returned to the house for dinner. Before they could finish eating, they were falling asleep!
اگلے دن بچوں کے ابو بچوں کو نیار کنیاڈا کے پاس چھوڑ کر شہر کے لیے واپس آگئے۔
The next day, the children’s father drove back to the city leaving them with Nyar-Kanyada.
اُوڈونگو اور ایپیو نے گھر کے کاموں میں اپنی دادی کی مدد کی۔ وہ پانی لاتے، آگ کے لیے لکڑی لاتے۔ اُنہوں نے انڈے اور چوزے اکٹھے کیے اور باغیچے سے سبزہ چنا۔
Odongo and Apiyo helped their grandmother with household chores. They fetched water and firewood. They collected eggs from the chickens and picked greens from the garden.
نیار کنیاڈا نے اپنے بچوں کو لکڑی سے اُبلی ہوئی مکئی کھانا سیکھایا۔ اُس نے اُنہیں سیکھایا کہ مچھلی کے ساتھ ناریل چاول کیسے کھائے جاتے ہیں۔
Nyar-Kanyada taught her grandchildren to make soft ugali to eat with stew. She showed them how to make coconut rice to eat with roast fish.
ایک صبح اُوڈونگو اپنی دادی کے ساتھ گائیں کو چرانے لے گیا۔ وہ ہمسایوں کے باغچے میں بھاگ گئیں۔ کسان اُوڈونگو سے کافی غصہ تھا۔ اُس نے اُسے گائیں کے فصلیں کھانے پر بہت دھمکایا۔ اُس دن کے بعد اُس نے یقینی بنایا کہ گائیں دوبارہ کسی مصبیت میں نہ پھنسیں۔
One morning, Odongo took his grandmother’s cows to graze. They ran onto a neighbour’s farm.
The farmer was angry with Odongo. He threatened to keep the cows for eating his crops. After that day, the boy made sure that the cows did not get into trouble again.
ایک اور دن بچے نیر کنیاڈا کے ساتھ بازار گئے۔ وہاں اُس نے سبزیاں، چینی اور صابن بیچنے کے لیے ٹھیلہ لگایا۔ ایپیو خریداروں کو چیزوں کی قیمت بتاتی اور اُوڈونگو اُن کے خریدے ہوئے سامان کو باندھتا۔
On another day, the children went to the marketplace with Nyar-Kanyada. She had a stall selling vegetables, sugar and soap.
Apiyo liked to tell customers the price of items. Odongo would pack the items that customers bought.
دن کے ختم ہونے پر اُنہوں نے مل کر چائے پی۔ اُنہوں نے کمائے ہوئے پیسوں کو گننے میں اپنی دادی کی مدد کی۔
At the end of the day they drank chai tea together. They helped grandmother to count the money she earned.
لیکن بہت جلدی چھٹیاں ختم ہو گئیں اور بچوں کو اب شہر واپس جانا تھا۔ نیار کنیاڈا نے اُوڈونگو کو ایک ٹوپی اور ایپیو کو ایک جرسی دی۔ اُس نے اُن کے سفر کے لیے کھانا باندھا۔
But too soon the holidays were over and the children had to go back to the city.
Nyar-Kanyada gave Odongo a cap and Apiyo a sweater. She packed food for their journey.
جب اُن کے ابو اُنہیں لینے آئے وہ جانا نہیں چاہتے تھے۔ بچوں نے نیار کنیاڈا کی منت کی کہ وہ اُن کے ساتھ شہر چلیں۔ میں شہر کے لیے بہت بوڑھی ہوں اُس نے مسکرا کر کہا۔ میں تمہارا دوبارہ گاوں آنے کے لیے انتظار کروں گی۔
When their father came to fetch them, they did not want to leave. The children begged Nyar-Kanyada to go with them to the city.
She smiled and said, “I am too old for the city. I will be waiting for you to come to my village again.”
اُوڈونگو اور ایپیو دونوں نے اُنہیں زور سے گلے لگایا اور الوداع کہا۔
Odongo and Apiyo both hugged her tightly and said goodbye.
اُوڈونگو اور ایپیو سکول واپس گئے، اُنہوں اپنے دوستوں کو گاوں کی زندگی کے بارے میں بتایا۔ کچھ بچوں نے محسوس کیا کہ شہر کی زندگی بہتر ہے لیکن اُن میں سے تقریباً سب نے اس بات کو مانا کہ اُوڈونگو اور ایپیو کی دادی بہت شاندار ہیں!
When Odongo and Apiyo went back to school they told their friends about life in the village. Some children felt that life in the city was good. Others felt that the village was better.
But most of all, everyone agreed that Odongo and Apiyo had a wonderful grandmother!